کینیڈا نے سویڈن کو نیٹو میں شامل ہونے کی منظوری دینے کے بعد ترکیہ کے ساتھ ڈرون کے پرزوں پر برآمدی کنٹرول اٹھانے کے لیے بات چیت کا آغاز کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کے ہامی بھرنے پر ایک سال سے تاخیر کے شکار سویڈن کے نیٹو میں شمولیت کا مسئلہ حل ہوگیا جس کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے ترکیہ پر نوازشات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔کینیڈا نے ترکیہ پر عائد اقتصادی پابندیوں کو نرم کرنے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ ہے۔یہ پابندی کینیڈا نے 2020 میں ترکیہ پر آرمینیا اور آذربائیجان جنگ کے تناظر میں عائد کی تھی اور پابندی اُٹھانے کے لیے مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار تھے۔نیٹو رکن کینیڈا کے آپٹیکل آلات سمیت ڈرون کے پرزوں پر برآمدی کنٹرول اٹھانے کے لیے ترکیہ کے ساتھ مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر اتفاق کو ترکیہ کی آشیرباد سے سویڈن کو ملنے والی نیٹو کی رکنیت کے عوض ریلیف قرار دیا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس سے قبل ترک صدر نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات بھی کی تھی۔کینیڈا کے بعد امریکا نے بھی ترکیہ کے ساتھ ایف-16 طیاروں کے معطل مذاکرات پر کام کرنا شروع کردیا ہے اور جلد ہی امریکی کانگریس میں یہ معاملہ زیر بحث لایا جائے گا۔یاد رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ترکیہ کے شدید اعتراضات سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھے تاہم ایک سال بعد صدر طیب اردوان کی سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت رکن ممالک کے لیے بھی حیران کن تھا۔تاہم سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر حمایت کے عوض ترکیہ نے علیحدگی پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف عالمی پابندیوں اور سخت لائحہ عمل کا مطالبہ بھی کیا تھا جس کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے اس تنظیم کو دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔ترکی کی پارلیمنٹ نے مارچ میں فن لینڈ کی رکنیت کی توثیق کی تھی جب کہ صدر طیب اردوان نے نیٹو کے دور روز قبل ہونے والے سربراہی اجلاس میں کہا کہ وہ اکتوبر میں سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے اپنے فیصلے کو توثیق کے لیے پارلیمنٹ بھیجیں گے۔
